Published On: Wed, Aug 17th, 2011

پاکستان سٹیل ملز: اٹھارہ لاکھ بچانے کے لئے ایک ارب کا نقصان کردیا

Share This
Tags

افسران کی نااہلی کے باعث کینیڈا میں ایک کروڑ18 لاکھ مالیت کے کوئلے سے لدے جہاز کی گرفتاری سے پاکستان اسٹیل کو ایک ارب روپے کا نقصان ہوا۔ 31 دن تک جہاز کھڑا رہنے پر 25 ہزار ڈالر کے حساب سے 6کروڑ 66لاکھ روپے کی اضافی ادائیگی بھی کرنی پڑی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسٹیل مل کے افسران وکیل کو فیس کی ادائیگی میں 18لاکھ روپے کم کرنے کی کوشش میں ادارے کے بھاری نقصان کا باعث بن گئے۔ افسران کی جانب سے بروقت اور درست فیصلے کئے جانے سے یہ رقم بچ سکتی تھی ۔ دستاویز کے مطابق پاکستان اسٹیل مل اور بھارتی فرم(M/S SOCIEDADE – DE- FOMENTO INOUSTEIAL Sfi LTD) کے درمیان 19 نومبر2004کو 9لاکھ 5 0 ہزار میٹرک ٹن آئرن خریدنے کا معاہدہ کیا گیا۔ میسرز فومیتو نے فروری 2005 سے مئی 2005 تک تقریبا ایک لاکھ ٹن آئرن سپلائی کیا۔ پاکستان اسٹیل کے ڈائریکٹر پروڈکشن جنرل مینجر پی پی سی ، جنرل مینجر ہاٹ میٹل، جنرل منیجر کیو اے ڈی اور انچارج بی ایم ڈی پر مشتمل کمیٹی کا اجلاس 3 اگست 2005ء کو ہوا۔ جس میں میسرز فومیٹو کے فراہم کردہ غیر معیاری آئرن کی وجہ سے بلاسٹ فرنس کو نقصان پہنچنے کا انکشاف ہونے پر کمپنی سے معاہدے کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔ کمیٹی کے فیصلے کی روشنی میں میسرز فومییٹو کو بذریعہ خط معاہدے کی منسوخی سے آگاہ کیا گیا۔ میسرز فومیٹو نے جوابی خط کے ذریعے بعض اعتراض اٹھائے ، جن کا پاکستان اسٹیل نے کوئی خاص رد عمل ظاہر نہیں کیا، جن پر فومیٹو نے انٹر نیشنل کورٹ آف آربیٹریشن میں پاکستان اسٹیل کے خلاف67 کروڈ ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کر دیا ۔ پاکستان نے مقدمہ لڑکے کیلئے ایک مشہور بیرسٹر کی خدمات حاصل کیں۔ جنہوں نے 45لاکھ فیس ، ہرپیشی پر لندن آنے جانے کے اخراجات اور اس دوران 2سو ڈالر یومیہ وصول کئے ۔ اس دوران اسٹیل مل کا مقدمہ لڑنے کیلئے یہ وکیل پاکستان اسٹیل کے 3افسران کمپنی سیکریٹری ابصار نبی، لاء انچارج مسٹر سندھو ار جنرل مینجر شاہد اصغر کو ساتھ لے کر لندن گئے تاہم ان کے پیش کردہ دلائل کو عدالت نے تسلیم نہ کیا اور مؤثر پیروی نہ کرنے کی وجہ سے یک طرفہ فیصلہ سنانے کا انتباہ دیا۔ جس پر پاکستان اسٹیل نے اسی کورٹ میں 22 جنوری 2007ء کو جوابی ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا۔ جس میں کوئی زیادہ دم نہ ہونے کی وجہ سے 21جون 2010ء کو 3 ججوں پر مشتمل ٹریبونل نے فیصلہ سنا دیا۔ 2ججوں نے پاکستان اسٹیل کے خلاف فیصلہ دیا جبکہ ایک جج نے اس سے ختلاف کیا۔ ججوں کی اکثریت کی بنیاد پر فیصلہ لاگو کرتے ہوئے ڈگری جاری کردی گئی۔ فیصلے کے بعد پاکستان اسٹیل نے مسٹر ٹوبی نامی بیرسٹر سے رابطہ کیا۔ ، جنہوں نے مشورہ کئے بغیر 5 ہزار پاؤنڈ لے کر ٹکا سا جواب دیدیا کہ پاکستان اسٹیل مل کی اپیل میں کوئی دم نہیں۔ اس کے بعد چیئرم ین بورڈ فضل اللہ قریشی نے اپنے وکیل دوست یوسف لغاری کو سرکاری خرچے پر لندن بھیجا، جنہوں نے پاکستان اسٹیل کو فیصلے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں جانے سے پہلے پیرس میں قائم سپر وائزری کورٹ میں ا پیل داخل کرنے کا مشورہ دیا۔ یہ بات انتہائی دلچسپ ہے کہ پیرس میں اس قسم کی کسی عدالت کا وجود ہی نہیں ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ لندن میں یوسف لغاری نے مقامی وکلا سے ملنے کے بجائے ایک بنگلہ دیشی بیرسٹر سے مشاورت پر اکتفا کیا۔ لندن میں اسٹیل مل کی نمائندگی کرنے والے بیرسٹر نے سندھ ہائی کورٹ میں پیٹیشن داخل کرنے کیلئے 35لاکھ طلب کئے ہیں ۔ اسی دوران خالد محمود صدیقی سمیت 3 مشہور وکلا سے بھی بات چیت کی گئی ۔ ایک وکیل نے پاکستان اسٹیل کی انتظامیہ کو ایک ارب روپے ہرجانہ کی ادائیگی کے احکام پر عمل درآمد سے بچنے کیلئے سندھ ہائی کورٹ مین فوری طور پر رٹ دائر کرنے کا مشورہ دیا اور اپنی خدمات کے عوض 25 لاکھ طلب کئے۔ مگر نااہل انتظامیہ نے کوئی خاص دلچسپی نہ دکھائی اور25 لاکھ کی ادائیگی کو بہت زیادہ قرار دیدیا۔ قائم مقام اے پی ای او حامد پرویز اور انچارج لا شجاعت علی نے صرف 7لاکھ دینے پر رضا مندی کا اظہار کیا۔ اس وقت کے قائم مقام چیف ایگزیکٹو آفیسر امتیاز لودھی نے معاملہ 24دسمبر 2010 کو ہونے والی بورڈ میٹنگ میں لے جانے کا حکم دیا۔ حیران کن طور پر پاکستان اسٹیل کیئے ایک کروڑ18 لاکھ ڈالر مالیت کے کوئلے سے لدا جہاز کینیڈا میں حراست میں لے لیا گیا اور 31دن بعد ایک کروڑ ڈالر عدالت میں جمع کرانے کے بعد رہا کیا گیا ۔
رپورٹ/ اسد ابن حسن

Leave a comment