Published On: Wed, May 2nd, 2012

مولانافضل الرحمن کے بھائی کیلئے355افسران کی سنیارٹی متاثر

Share This
Tags
پشاور(نیوز ڈیسک) خیبر پختونخون سروس ٹریبونل کی جانب سے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن کے بھائی ضیاء الرحمن کو سنیارٹی دئیے جانے کے فیصلے سے سرکاری افسران میں بے چینی پھیل گئی ہے ۔ ضیاء الرحمن کو سنیارٹی ملنے سے مختلف شعبوں کے 355 افسر متاثر ہوئے۔12متاثرہ افسران نے سروس ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا ہے۔ افسران کا کہنا ہے کہ سروس ٹریبونل کے فیصلے کی وجہ سے وہ عدالت عظمیٰ سے رجوع کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ خیبرپختون حکومت نے8جولائی 2010ء کو ایک نوٹیفکیشن کے تحت ضیاء الرحمن کا انام پر وونشل مینجمنٹ گروپ کی سینیارٹی لسٹ کے آخر میں رکھا تھا۔ اس نوٹیفکیشن کے تحت سنیارٹی لسٹ میں اپنے مقام کو ضیاء الرحمن نے سروس ٹریبونل میں چیلنج کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ انہیں12ستمبر2007ء کی تاریخ سے سنیارٹی دی جائے۔ اسی تاریخ کو ضیاء الرحمن کو خیبر پختون سروس یں ضم کیا گیا تھا۔ عدالت عظمیٰ سے رجوع کرنے والے افسران نے اپنی آئینی درخواست میں مولانا فضل الرحمن کے بھائی کے صوبائی انتظامیہ میں انضمام کو بھی چیلنج کیا ہے۔ افسران کا کہنا ہے کہ ضیاء الرحمن کو پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن سے صوبائی اسٹرکچر میں لایا گیا۔ سنیارٹی میں356 ویں نمبر پر موجود ضیاء الرحمن کو پہلے نمبر پر لائے جانے سے قبل ان سے سینئر 355 افسران کے تحفظات کو سنا ہی نہیں گیا۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ضیاء الرحمن پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن میں گریڈ17 میں اسسٹنٹ ڈویژنل انجینئر تھے ، جنہیں مجلس عمل کی حکومت نے ڈیپوٹیشن میں لاکر ایڈیشنل افغان مہاجرین مقرر کیا۔ انہیں گورنر خیبر پختون کے خصوصی کیس کے طور پر حاصل اختیارات کے تحت12ستمبر2007ء کو صوبائی حکومت میں سیکشن افسر مقرر کردیا گیا۔ ضیاء الرحمن کا آجر ادارہ پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن سرکاری ادارے کے بجائے ایک لمیٹڈ کمپنی ہے اور انہیں صوبائی حکومت میں ڈیپوٹیشن پر لانے کیلئے تمام تر قواعد وضوابط کو بھی فراموش کردیا گیا اور یہ سب کچھ سیاسی اثر کے باعث ہوا۔ متاثرہ افسران کا کہنا ہے کہ انہیں1996ء سے ہی ترقیوں کا انتظار تھا لیکن انہیں ترقی12سال بعد2008ء میں دی گئی۔ رٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ صوبائی حکومت بھی چند افسران کی ملی بھگت کے باعث ضیاء الرحمن کیسنیارٹی کے حوالے سے فیصلے پر اپیل نہیں کرسکی۔ اس ضمن میں محکمہ قانون کی رائے کو بھی خفیہ رکھا گیا ۔ حکومت کیلئے اپیل کی مدت ختم ہونے کی وجہ سے وہ مجبور ہوگئے ہیں کہ ضیاء الرحمن کے کیس پر عدالت عظمیٰ سے فیصلہ حاصل کیا جائے۔
Displaying 2 Comments
Have Your Say
  1. Sagar Khan says:

    Sharam kar molana diesel…………

  2. asad GUJRANWALA says:

    is ka naam Fazal ul rehaman hia magar is jesa baygeharit molvi Isreel kay pass be nahin hoga is ka jitna bra pait hia yia poray pakistan ko kha ker bi naihn bray ga

Leave a comment