Published On: Thu, Oct 20th, 2011

پنجاب حکومت اور مری بروری میں ٹیکس تنازعہ، قلت سے شرابی پریشان

Share This
Tags
لاہور/سٹاف رپورٹ
پنجاب حکومت نے خام الکوحل پر 75 روپے فی گیلن ڈیوٹی نافذ کی ہے۔ پاکستان میں بجلی‘ پیٹرول‘ قدرتی گیس‘ آٹے اور چینی کی قلت کے بعد اس بار لوگوں کو شراب کی قلت کا سامنا ہے۔اس کی وجہ پاکستان میں شراب بنانے والے سب سے بڑے کارخانے مری بروری کی جانب سے شراب کی تیاری محدود کرنا بتائی گئی ہے۔مری بروری کے اہلکار نے بتایا کہ وہ پنجاب سے گزشتہ 30 برسوں سے خام الکوہل خرید رہے تھے جس پر پنجاب حکومت نے بغیر کسی وجہ کے ڈیوٹی لگا دی ہے جس سے تیاری کی لاگت میں اضافہ ہوگیا ہے۔اہلکار کے مطابق پنجاب حکومت نے 75 روپے فی گیلن ڈیوٹی نافذ کی ہے۔اگر ہم یہ ڈیوٹی دیتے ہیں تو مارکیٹ میں مقابلے والی پوزیشن میں نہیں رہتے۔ اس لیے ڈیوٹی ادا نہیں کرسکتے۔ جس کی وجہ سے پورے ملک میں قلت ہے۔مری بروری کے مطابق خام الکوہل کی 20 فیصد پیداوار ان کی اپنی ہے جبکہ 80 فیصد وہ دوسری ڈسٹلریز سے خریدتے ہیں۔مری بروری کے اہلکار کا کہنا ہے کہ یہ مسئلہ حل ہوتا ہوا نظر نہیں آ رہا اس حوالے سے عدالت سے رجوع کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔پاکستان میں شراب کے 3 کارخانے ہیں جو مری بروری‘ کوئٹہ ڈسٹلری اور انڈس ڈسٹلری کے نام سے جانے جاتے ہیں۔برطانوی دور حکومت سے قائم کارخانے مری بروری میں آج بھی بیئر‘ ووڈکا‘ وائن‘ جِن‘ رم اور نان الکوہل بیئر تیار کی جاتی ہے۔مری بروری کا کہنا ہے کہ ان کی مصنوعات 70 فیصد سندھ میں فروخت ہوتی ہیں جس کی وجہ وہ دیگر صوبوں کے مقابلے میں سندھ میں غیر مسلموں کی آبادی زیادہ ہونے اور نرم پالیسی کو قرار دیتے ہیں۔پاکستان میں موسم سرما کے علاوہ ہندو اور کرسچن کمیونٹی کے تہواروں کے موقعے پر شراب کی فروخت میں دوگنا اضافہ ہو جاتا ہے۔کراچی کے علاقے چنیسر گوٹھ میں گزشتہ روز کچی شراب پینے سے 5 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ سندھ کے صوبائی وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن مکیش کمار نے اس واقعے کی وجہ شراب کی موجودہ قلت کو قرار دیا ہے اور خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو ان واقعات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔مکیش کمار کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت اور مری بروری میں 3 ماہ سے ٹیکس کا تنازعہ جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں ہر ماہ 80 ٹرک آتے تھے جبکہ اس وقت صرف 8 ٹرک آ رہے ہیں۔ماضی میں سندھ اور پنجاب میں پانی کی تقسیم اور وسائل کی تقسیم پر اختلافات رہے ہیں مگر اس بار سندھ حکومت نے پنجاب کے وزیر اعلیٰ میاں شہباز شریف کو شراب کی قلت پر باضابطہ خط تحریر کیا ہے اور اس سلسلے میں اقدامات کی گزارش کی ہے۔پاکستان کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 2011۔1 ز2 کی تجارتی پالیسی میں پاکستان میں تیار ہونے والی شراب بیرون ملک فروخت کرنے کی بھی تجویز دی ہے اور کہا کہ اس سے کثیر زرمبادلہ کمایا جا سکتا ہے۔ اقتصادی ماہرین کا خیال ہے کہ موجودہ صورتحال سے وفاقی حکومت کی یہ کوشش بھی متاثر ہوگی۔

Leave a comment